منگل، 16 جنوری، 2018

میرے کاروبار میں سب نے بڑی امداد کی 
داد لوگوں کی ، گلا اپنا ، غزل استاد کی 
۔
اپنی سانسیں بیچ کر میں نے جسے آباد کی 
وہ گلی جنت تو اب بھی ہے مگر شداّد کی 
۔
عمر بھر چلتے رھے آنکھوں پہ پٹی باندھ کر
زندگی کو ڈھونڈنے میں زندگی برباد کی
۔
داستانوں کے سبھی کردار کم ھونے لگے
آج کاغذ چُنتی پھرتی ھے پری بغداد کی 
۔
شاعر : ڈاکٹرراحت اندوری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں