بدھ، 7 مارچ، 2018

سرِمحفل جو بولوں تو زمانے کو کھٹکتا ہوں 
رہوں چُپ تو اندر کی بغاوت ماردیتی ہے 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں