اکثر ایسا ہوتا ہیکہ ہم اپنی سوچوں میں گُم ہمت ہارنے
کے قریب ہوتے ہیں کہ اچانک کچھ ایسے الفاظ پڑھنے کو ملتے ہیں
جس سے حوصلہ بحال ہوجاتا ہے
یہ اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے
وہ ہمیں اُمید کی کِرن تھمادیتا ہے
چاند کا کِردار اپنایا ہم نے دوستو
داغ اپنے پاس رکھے روشنی بانٹا کئے
جس شخص نے دیکھا ہے مجھے بھیڑ میں ہنستے
اُس نے میری تنہائی کا منظر نہیں دیکھا
یاد رہ جاتی ہے بیگانہ روی اپنوں کی
وقت کا کیا ہے بہر حال گزر جاتا ہے
غرور اچھا نہیں کسی بھی شئے پر یہاں
جلتی لکڑی بھی کبھی پیڑ ہوا کرتی تھی
راوش کمار
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں